انسان کے اندر بے بہا خصوصیات ہیں اور جو سب سے بڑھ کر ہے وہ اس کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہے جو اس کو دوسری مخلوقوں سے اشرف بناتی ہے ۔
آپ کے ماحول میں کئی
ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی ذہانت کی بنیا د پر معاملہ فہم ہونے کی وجہ سے معاشرے میں
عزت کی نگاہ سے دیکھے اور پہچانے جاتے ہیں اور یقینا آپ کو ان پر رشک بھی آتا ہوگا ۔
اس ذہنی استعداد کو انسان کا آئی کیو (انٹیلی جنس کوشنٹ) کہا جاتا ہے جس کو دیکھنے کے لئے انسانی کی نفسیاتی ، علمی اور معاملہ فہمی کی استعداد کو دیکھا جاتا ہے ۔ جس کا فارمولا کچھ یوں ہے
آج ترقی یافتہ ممالک میں آئی کیو کے زیادہ ہونے کی وجہ ان
کا ماحول تربیت اور اس بارے مشقیں ہی ہیں ۔ اور اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ آئی
کیو لیول سنگا پور میں ہے جو۱۰۸ ہے ، جاپان کا ۱۰۵ہے اور امریکہ کا نمبر ۹۸ ہے
اور ہمارا پاکستان کا ۸۲ ہے اور دنیا میں ہمارا بہترواں
نمبر ہے اسی طرح انڈیا کا ۸۱ ہے اسکا دنیا میں چھہترواں نمبر ہے ۔
اسی طرح دنیا کی مشہور شخصیات مین سے ایلن مسک کا آئی کیو
لیول ایک سوپینسٹھ ہے اور بل گیٹس کا ایک سو ساٹھ اور آئن سٹائین کا ایک سو باسٹھ
تھا ۔ ایک ایورج بندے کا آئی کیو لیول پچاسی سے ایک سو دس کے درمیان میں ہوتا ہے
۔
جس طرح سے ہم کسی
بھی جسمانی استعداد کو بڑھانے کے لئے اس کی مشق کرتے ہیں مثلاً اعصاب کو مضبوط
کرنے کے لئے ہم جم جاتے ہیں ورزش کرتے ہیں با لکل اسی طرح ذہنی استعداد کو بڑھانے کے لئے
بھی ذہنی سرگرمیوں کی مشق کی جاتی ہے ۔ اور ان مشقوں میں سوچنے اور مطالعہ کی عادت
ہے ۔ جس کی یہ عادت جتنی زیادہ مشق سے گزرے گی اتنی ہی ذہانت بڑھتی چلی جائے گی ۔
اگر آپ بھی اپنی اس صلاحیت کو بڑھا لیں گے تو اپنی مشکلات کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی مدد کرکے نہ صرف معاشرے میں مناسب مقام حاصل کرلیں گے بلکہ روزمرہ کی بہت ساری دشواریوں سے بھی بچ جائیں
گے لوگوں کی چالاکیوں اور شاطرانہ چالوں
سے بچنے کی صلاحیت بھی پالیں گے ۔ اگر طالب علم ہیں تو پڑھائی میں بہتر ہوجائیں گے
۔
آپ نے محاورہ سنا ہوگا کہ
نیورو سائنس بہت ہی واضح طور پر کہتی ہے کہ جب ورزش سے
آپکے جسم میں خون کی گردش تیز ہونے سے تمام
اعغا مضبوط ہوتے ہیں اسی طرح انسانی دماغ کے خلیے بھی مضبوط ہوتے ہیں ۔ لہذا ضروری
ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کی جائے جن میں ایربک ایکسرسائز ، واک وغیرہ آتی ہیں ۔
اس کے لئے نیند کا پورا کرنا بھی بہت فائدہ مند ہے تاکہ
دماغ کو بھی آرام کرنے کا موقعہ ملے ۔
سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینا بھی بہت زیادہ فائدہ مند ہے ۔
انسانی ذہن جتنا دیکھنے سے سیکھتا ہے وہ پڑھنے اور سننے سے بھی نہیں سیکھ سکتا ۔
پھراس میں اچھی خوراک
کا بھی بہت عمل دخل ہے جس طرح جسمانی طاقت کے لئے مختلف وٹامنز ، پروٹینز اور
منرلز کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح دماغ کے خلیوں کو بھی متوازن غذا جس میں اینٹی
آکسیڈنٹس ، وٹامنز، پروٹین اور منرلز
وغیرہ شامل ہوں انتہائی ضروری ہیں ۔
اس کے بعد جب ذہن کی طبی ضروریات پوری ہوجائیں گی تو پھر
دماغ کو ذہانت کے حصول کے لئے سوچنے اور
مطالعہ کرنے کی مشق کی ضرورت ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ جو شخص سوچنا چھوڑ دے اس دن سے وہ کند ذہن اور جس دن وہ پڑھنا چھوڑ دے اس دن سے وہ جاہل شمار ہوگا ۔ تو یہ ہی وہ دو صلاحیتیں ہیں جن سے انسان کے پاس علم اور ذہانت دونوں بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔
تو اس کی مشق میں خیالی طور پر اپنے آ پکو چیلنجز سے
کھیلنے والا بنانا پڑتا ہے ۔ اپنے اردگرد کے ماحول کے مسائل کے حل کو تلاش کرنے کی
عادت کو اپنا لیں
اس کے لئے کہا جاتا ہے کہ روزانہ پندرہ منٹ سے لے کر
پنجتالیس منٹ تک اس بارے مشق کرنی چاہیے جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ کسی بھی
خیالی مشق پر کام شروع کریں اور اپنے تمام تر حواس خمسہ کو استعمال کرتے ہوئے اس
پر غور کریں ۔ جس سے آ پکے دماغ کی تمام کی تمام صلاحیتیں بڑھتی چلی جائیں گی ۔ جیسا
کہ میں پہلے بھی کہا ہے کہ انسانی دماغ کے
اندر بھی باقی بدن کی طرح کے سیلز ہی ہوتے ہیں جو استعمال ہونے سے اپنی طاقت کو
بڑھاتے چلے جاتے ہیں ۔ بلکہ اسی طرح جیسے جسمانی ورزش سے آپکے بدن کے اعصاب مضبوط
ہوتے ہیں اسی طرح سے دماغ کے خلیوں کو استعمال کرنے سے دماغ کے خلیے بھی اپنی
صلاحیتں بڑھاتے چلے جاتے ہیں ۔
اس کا طریقہ کار یہی ہے کہ جیسا کہ میں نے پہلے بھی بتایا
ہے کہ آپ کوئی بھی خیالی یا حقیقی مسئلہ کو اپنے ذہن میں لائیں اور اس کے حل کو تلاش کرنے کی
کوشش کریں اور خیالوں میں ہی اپنی ذہن پر دباو ڈالیں اور آپکی مشق اس طرح کی ہونی
چاہیے جس سے تمام کے تمام حواس خمسہ کا استعمال ہو جن میں سونگھنے ، سننے ، دیکھنے
، چھونے اور محسوس کرنے کی صلاحیتیں ہیں
جن کو آپ تخیلیاتی طور پر سر انجام دے سکتے ہیں ۔
مثبت سوچ کا ذہانت بڑھانے میں بہت اہم کردار ہے ۔ اور تحقیق سے یہ بھی ثابت ہے کہ بغض، حسد ، نفرت، لالچ ، غیبت اور جھوٹ جیسی سماجی برائیوں میں ملوث ہونے سے بھی دماغ کے اندر خوف کی کیفیت طاری ہوتی ہے اور اس سے ذہانت پر برے اثرات پڑتے ہیں ۔ لہذا ان سے دور رہنا بھی ضروری ہے
اس کے علوہ حساب کتاب کی مشق ، میتھ کے مضمون کو اپنا پسندیدہ بنا لیں اس سے دماغ کو لوجیکل حل ڈھونڈنے کی مشق سے گزرنا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ شطرنج کا کھیل اور دماغی ماہرین نے آجکل کمپیوٹر پر پزلز اور کراس ورڈ کی طرز پر بہت ساری گیمز بنائی ہوئی ہیں جو ذہانت کو بڑھانے میں مدد کرتی ہیں ۔
ان تمام کو ایک مضمون میں شامل کرنا مشکل ہوتا ہے جس پر
علیحدہ تفصیل سے لکھوں گا۔نئے مضمون کی بروقت اطلاع کے لئے آپ میرے ویب سائیٹ کو فالو کا بٹن دبا کر فالورز
میں شامل ہوجائیں
مشق ہی انسان کو ماہر بناتی ہے ۔
ان صلاحیتوں کے حامل لوگ ہی اس وقت دنیا میں راج کر رہے ہیں
۔ اور وہ نئے نئے طریقوں اور اندازوں سے
ترقی کی دوڑ میں دوسروں کو پیچھے پچھاڑ کر آگے ہیں ۔
آج کے جدید
دور کے غلاموں اور حکمرانوں میں بنیادی فرق ہی یہی ہے کہ اعلیٰ دماغ والے محض ڈجٹس
کی بنیاد پر دنیا کے سرمایے پر قابض ہیں اور دماغی طور پر کمزور لوگ مزدوری کرکے
ان کی آسائشوں کا بندوبست مہیا کر رہے ہیں ۔
آخر میں اگر کسی کو خود یا اس کے طالب علم پچے کو پڑھا ہوا یاد نہ رہتا ہو تو وہ نیچے دئیے گئے فارم کے زریعہ سے رابطہ کرے یا نیچے کمنٹس میں بتائے اس کا مسئلہ انشاٗاللہ حل ہوجائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں